پہچاننا

( پَہْچانْنا )
{ پَہ + چان + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پرت+کشاں  پَہْچان  پَہْچانْنا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پہچان' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' لگا کر 'پہچاننا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "گنجِ خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - جاننا، شناخت کرنا، معرفت و آگہی حاصل کرنا۔
 ملی ہے خاک اس میں کیسے کیسے اہل نخوت کی یہ مٹی ہے، اِسے پہچان رکھو ماومن والو      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٤٩ )
٢ - شناخت کرنا۔
 ہیں سر سے قدم تک الم و درد کی تصویر واللہ کہ پہچانے نہیں جاتے ہیں شبیر      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٨٩:٢ )
٣ - واقف ہونا، جاننا۔
 شہیدوں میں مرا بھی نام مثل روزِ روشن ہے مجھے پہچانتا ہے ذرہ ذرہ کوئے قاتل کا      ( ١٩١٨ء، سحر (سراج میرخاں)، بیاضِ سحر، ٦٦ )
٤ - تمیز کرنا، امتیاز کرنا، پہچان دینا۔ (علمی اردو لغت)۔
  • recognize
  • identify
  • comprehend
  • discriminate