اسم کیفیت
١ - کسی کام میں ہاتھ ڈالنا، قبضہ، دخل، اختیار۔
"برطانیہ دونوں مقامات یعنی جبرالٹر اور مالٹا پر تصرف چاہتی تھی۔"
( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٣٦١:٢ )
٢ - غیر زبان کا لفظ اپنانے میں (اصل کے مقابلے میں) کمی بیشی یا تغیر و تبدل کرنا۔ (ماخوذ : نوراللغات)
٣ - رد و بدل، تغیر و تبدل، (مضمون وغیرہ میں) ترمیم و تحریف۔
"اس کے بعد متاخرین نے جو کچھ تصرف کیا وہ پایۂ اعتبار سے ساقط ہے۔"
( ١٩١٠ء، تاریخ نثر اردو، ٢٩٣:١ )
٤ - عمل، اقدام، طریق کار۔
جور و ستم ہوں لاکھ مگر اف نہ چاہیے اپنی طرف سے کوئی تصرف نہ چاہیے
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مراثی، ٥٨:٢ )
٥ - صرف، خرچ۔
قدرت کا خزانہ ہے تصرف کے لیے تقدیر کے ٹکڑوں پہ قناعت کیسی
( ١٩٣٣ء، ترانہ یگانہ، ١٣٠ )
٦ - غبن، خورد برد، خیانت۔
"ان وقتوں کی حکومتوں کا یہی حال تھا - زیردستوں کے حقوق کا تصرف کرے۔"
( ١٨٦٦ء، مکمل مجموعہ لیکچرز و اسپیچز۔ ٢٣ )
٧ - استعمال، اختیار۔
"سیر عنایت نبی کے تصرف میں ایک حرم بھی وہیں ناگپور میں تھیں۔"
( ١٩١٥ء، شجرات طیبات، ٥٦ )
٨ - کار فرمائی۔
تری آنکھوں سے اوجھل وہ حیات نو ہے دنیا کی تصرف جس میں پنہاں ہے خدا کے دست قدرت کا
( ١٩٣١ء، بہارستان، ٦٣٧ )
٩ - کرامت، خرق عادت وغیرہ۔
"یہ میرا ہی تصرف تھا کہ آپ پل پر سے نیچے اتر آئے۔"
( ١٩٤٠ء، مضامین رشید، ٢٤٣ )
١٠ - اثر، تاثیر۔
"محض دلچسپ مصروفیت کا دلدادہ ہونا میرے رگ و پے میں پیوست ہو گیا جس کا تصرف اب تک محسوس کرتا ہوں۔"
( ١٩٥٦ء، آشفتہ بیانی میری، ٣٢ )
١١ - روحانی توجہ۔
"اس کے ایک صوفی دوست محض اپنی ہمت کے تصرف سے جلتے ہوئے چراغ کو بجھا دیتے تھے۔"
( ١٩٥٣ء، حکماش اسلام، ٤٨٠:١ )
١٢ - دست اندازی؛ اپنی طرف سے کچھ کا کچھ کر دینا، تغیر و تبدل۔ (نوراللغات)