اجوف

( اَجْوَف )
{ اَج + وَف }
( عربی )

تفصیلات


جوف  اَجْوَف

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "جامع المظاہر منتخب الجواہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کھوکھلا، جس کا پیٹ یا اندرونی حصہ خالی ہو۔
 بک بک سے بڑا ہے کون ہر ایک اجوف ہے مدور ایک پر ایک      ( ١٨٧٤ء، جامع المظاہر منتخب الجواہر، ٣٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ تشریح ]  وہ بڑی اور سب رگوں سے موٹی جوف دار ورید جو بہ اختلاف تحقیق حکما جگر یا دل سے نکل کر دو رگوں کی شکل میں تقسیم ہو جاتی ہے جن میں سے ایک اوپر کی طرف جاتی ہے دوسری نیچے کی طرف۔
"اجوف تحتانی ڈایا فرام کے نیچے کے اعضا کا خون قلب کے دائیں اوتاق تک لے جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، تشریح عروقیات، ٣١٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ قواعد عربی ]  وہ فعل یا اسم جس کا عین کلمہ حرف علت (ا، و یا ی) ہو، جیسے : قول، بیع وغیرہ