صفت ذاتی ( واحد )
١ - جہاں یا جس میں کچھ نہ ہو، تہی، بھرا کا نقیض۔
"فلیپ کے سیٹ اور ری سیٹ کو خالی نہیں چھوڑتے۔"
( ١٩٨٤ء، ماڈل کمپیوٹر بنائیے، ١٧٥ )
٢ - صرف، محض، فقط۔
"ہم بولی کے بھی اسی حصے کو دیکھ سکتے ہیں اور دیکھتے ہیں جو ہمارے سامنے ہے۔"
( ١٩٧٥ء، اردو کی کہانی، ٩ )
٣ - نام جو بغیر کسی القاب و آداب کے لیا جائے۔
"میں نے آج اس بات پر غور کیا کہ تم منصور کا نام بھی لیتی ہو بھائی وائی نہیں کہتیں۔"
( ١٩٣٩ء، شمع، ٥٩٠ )
٤ - اکیلا، تنہا۔
"جو رنڈیاں اپنی اپنی جگہ آشناؤں کے ساتھ یا خالی سوتی تھیں، اٹھ کر تماشا دیکھنے لگیں۔"
( ١٨٧٧ء، طلسم گوہر بار، ١٤ )
٥ - جسے کوئی کام نہ ہو، بیکار، فارغ (بیٹھنا کے ساتھ مستعمل)۔
"ہم دن بھر خالی بیٹھے چارئیاں توڑا کرتے ہیں۔"
( ١٩٠٤ء، خالد، ٣٥ )
٦ - آنکھ کے ساتھ جس پر عینک یا کوئی دوسری چیز مددگار ہو، انسان کی نظر۔
"خالی آنکھوں سے بجز عینک کے دکھلائی نہیں دیتا۔"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٨٥ )
٧ - بغیر نقطے کا حرف، حرف غیر منقولہ۔
"کسی زمانے میں مکتب کا محاورہ تھا الف خالی ب کے نیچے ایک نقطہ۔"
( ١٩٧٥٧، اچھے مرزا، ٨٥ )
٨ - خالی الذہن۔
جنگ جو یار کا اصلاح پر آیا نہ مزاج عقل سے ہوتا ہے فی الواقعی جاہل خالی
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٩٥ )
٩ - چھوڑی ہوئی جگہ، بغیر لکھے۔
کیا عداوت ہے کہ خط میں بھی مرے نام کی جا چھوڑ دیتا ہے بت حور شمائل خالی
( ١٨٧١ء، کلیات تسلیم، ١٩١ )
١٠ - کورا، سادہ کاغذ۔
سراپا موقلم بن جاتں بند آنکھیں اگر کر لوں اتاروں صفحۂ خالی پہ تیرا ہو بہو نقشا
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٤ )
١١ - مصرا۔
گو نہ دیکھے کبھی جھک کر سرِ عالی میرا داغ حسرت سے گریباں نہیں خالی میرا
( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١١٧ )
١٢ - خلا۔
"ابن طفیل کی رائے یہ تھی کہ فلک الافلاک ثوابت کے اوپر اوپر اور بالکل خالی ہے۔"
( ١٩٢٠ء، رسائل عمادالملک، ٦٢ )
١٣ - کھوکھلا، مصریٰ۔
جنوں ہی سے نہ گر بالکل دل دیوانہ خالی ہے نہ مانوں گا اثر سے نعرۂ مستانہ خالی ہے
( ١٩٢٣ء، کلام جوہر، ١٢٢ )
١٤ - جس کے پاس روپیہ پیسا نہ ہو، تہی دست، مفلس۔
ہاتھ خالی آئی لاشوں پر شہیدوں کے نسیم پھول بھی اس فصل میں ایسے گراں پیدا ہوئے۔١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٤٦٣:١
١٥ - غیرآباد جس میں کوئی رہتا نہ ہو (مکان وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
ہمیں ذوقِ اسیری چھوڑتا ہے کب گلستان میں قفس میں جب تک اے صیاد کوئی خانہ خالی ہے
( ١٩٢٣ء، کلام جوہر، ١٢٣ )
١٦ - سونا، سنسان، ویران، اجڑا ہوا۔
"اربوں انسان اس خالی زمین پر آباد کیے جا سکتے ہیں۔"
( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٥٢ )
١٧ - مبرا، الگ، جدا۔
بادہ نوشی مری، غفلت سے ہے خالی واعظ ہوں گنہ گار اگر آپ سے باہر میں ہوں
( ١٩١٥ء، جان سخن، ٩٤ )
١٨ - بچا ہوا، محفوظ، مامون۔
"ایک غیر شخص کا جماعت کے ارازوں سے اس قدر واقف ہونا خالی از خطرہ نہیں ہے۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١١٧:٣ )
١٩ - محروم، نامراد، خالی ہاتھ۔
"یہ دالان بھی اس لیے ہے کہ کرم کے طلب گار رحمت کے امیدوار خالی نہ جائیں۔"
( ١٩٧٢ء،خ میاں کی اٹریا تلے، ٢٣ )
٢٠ - ابر سے عاری، وہ حصہ جہاں بادل نہ ہوں (آسمان کے ساتھ)۔
"ہاں آسمان ایک جگہ سے تو خالی نظر آتا ہے۔"
( ١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ٦٤ )
٢١ - جس پر کچھ رکھا نہ ہو، بے بار، بن لدا (زین گھوڑے وغیرہ کے ساتھ)۔
"خالی زمین پر بیٹھ جاتے اسی جگہ کھانا نوش کرتے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٧ )
٢٢ - فرصت کا (وقت وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
"دنیا کے حال پر غور کرنا نہایت ضرور ہے اور یہ غور فائدے سے خالی نہیں۔"
( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٢٨٦ )