اچک

( اُچَک )
{ اُچَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اصل لفظ 'وَچَّک' بمعنی 'اونچا ہونا' ہے۔ اردو میں 'اچک' مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان سلطان (ق)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اچکا، چور۔
"مجھے اس گھرانے کی چھٹ کسی لے بھاگ، اوچک، . ٹھگ سے کیا پڑی۔"      ( ١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ٣ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اچھل کر بلندی پر جانے کی کیفیت، جست (جو اوپر کی طرف ہو)، اچھالا، (مجازاً) ارتقا، بلندی۔
"مرزا کی قوت متخیلہ میں . غیر معمولی اچک اور پرواز قدرت نے ودیعت کی تھی۔"    ( ١٨٩٧ء، یادگار غالب، ١٩٦ )
٢ - بڑھ کر یا اچھل کر (کسی چیز کو جھپٹ لینے کی کیفیت)۔
 تارے فلک سے توڑ کے لاتا ہے بار بار اب تک بھی دست فکر میں اتنی اچک تو ہے    ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٧٣ )