حاتم

( حاتِم )
{ حا + تِم }
( عربی )

تفصیلات


حتم  حاتِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اور گا ہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : حاتِموں [حا + تِموں (واؤ مجہول)]
١ - وہ شخص جو فیصلہ دے، قاضی، جج، حاکم، وہ شخص یا چیز جو کسی چیز کو ضروری کردے۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
٢ - بڑا سخی، فیاض، کریم، بلند حوصلہ شخص۔
"دل کی حاتم اور طبعیت کی نرم تھیں ادھر آیا اور ادھر لٹا دیا"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں،٢٠٧ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : حاتِموں [حا + تِموں (واؤ مجہول)]
١ - عرب کے ایک مشہور سخی کا نام جسے حاتم طائی بھی کہتے ہیں، اواخر دور جاہلیت میں تھا اور قبیلۂ طے کے عبداللہ بن سعد کا بیٹا تھا۔ اس کی سخاوت و جوانمردی ضرب المثل ہے یہ نام بطور تلمیح مستعمل ہے۔
"ان کی داد و دہش کے آگے حاتم کی ضیافی ہیچ معلوم ہوتی تھی"      ( ١٩٣٨ء، حالاتِ سرسید، ٧٥ )
٢ - ایک نوع کا کالا کوا، خیال ہے کہ اس کے بولنے سے جدائی یا روانگی ہو جاتی ہے۔ (پلیٹس، جامع اللغات)
  • & N- liberal
  • generous
  • bountiful;  a liberal or generous man