ٹکور

( ٹَکور )
{ ٹَکور (واؤ مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستنک  ٹَکور

سنسکرت میں اصل لفظ 'ستنک' سے مشتق اردو زبان میں 'ٹکور' مستعمل ہے اردو میں اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے تحریری طور پر ١٨٦٢ء میں "شبستان سرور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹَکوریں [ٹَکو (و مجہول) + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ٹَکوروں [ٹَکو (واؤ مجہول) + روں (واؤ مجہول)]
١ - ضرب، چوٹ؛ ٹھیس، ہلکا دھکا، مکی مارنے کا عمل۔ (ماخوذ: نوراللغات)
٢ - نوبت کی آواز، صداے نقارہ، تاشے نقارے اور اسی قسم کے باجوں پر ٹوٹی (چھڑی) کی ہلکی ضرب جو دھیمی آواز نکالنے کو لگائی جائے۔
"جب رات کے بارہ بجے اور نوبت کی ٹکوریں سنیں تو فرط شادی سے دل باغ باغ ہونے لگا۔"      ( ١٩٢٤ء، 'اودھ پنچ' لکھنؤ، ٩، ٦:٣٧ )
  • a hot cloth applied to an afflicted part;  a cataplasm
  • poultice