چوٹ

( چوٹ )
{ چوٹ (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چنٹ  چوٹ

سنسکرت زبان کے لفظ 'چنٹ' سے ماخوذ 'چوٹ' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اردو میں تصرف کے ساتھ داخل ہوا۔ ١٧١٣ء کو "کلیات جعفرز ٹلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چوٹیں [چو (و مجہول) + ٹیں (ی لین)]
جمع غیر ندائی   : چوٹوں [چو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - ضرب، مار۔
"ٹھپے میں رکھ کر ہتھوڑے کی چوٹ مار دی جاتی ہے"      ( ١٩٠٤ء، مقدمہ ابن خلدون (ترجمہ)، ١١٥:٢ )
٢ - صدمہ، دکھ تکلیف؛ تپک، ٹیس۔
"ایسا اشارہ موجود نہیں ہے جس سے درد کی کسی مجازی چوٹ کا اندازہ لگایا جا سکے"      ( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٣٥ )
٣ - وار، حملہ، حملے کی کیفیت۔
"جب کسی اخبار میں ان پر چوٹ نہ ہوتی تو تعجب کرتے"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٤٣ )
٤ - طعن، طنز، تشیع؛ مقابلہ، چیلنج۔
 اشک باری پر تلا بیٹھا ہے نوح چوٹ ہے آج ابر دریا بار پر      ( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٥٤ )
٥ - [ بانک بنوٹ ]  دانو، گھات، چال۔
"بوڑھا بنوٹیا بچے کو گھاتیں اور چوٹیں بتاتا جاتا تھا"      ( ١٩٥٨ء، میلہ گھومنی، ٢٧٧ )
٦ - حسد، جلن۔
 بجلی کو یہ چوٹ ہو چمک سے الٹی سیدھی گرے فلک سے      ( ١٨٨٧ء، ترانہ شوق، ٥ )
٧ - خواہش، آرزو۔ (نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٨ - جوڑ، مقابل۔
 ہمارا نالۂ پر شور و صور اسرافیل ہے چوٹ اے دل اند وہ گیں برابر کی      ( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٢٣٦:٤ )
٩ - اثر، جوش، کسک، چبھن۔
"یوں تو اردو میں اور بھی ناولسٹ ہوئے ہیں، جنوں نے تمدنی مسائل پر افسانے لکھے ہیں مگر ان کی تصانیف میں چوٹ نہیں ہے"      ( ١٩٣٦ء، مضامین پریم چند، ١٦٢ )
١٠ - نقصان، ضرر۔
"چوٹ تو وہ ایسی دے گئی ہے کہ اللہ ہی اس زخم کو بھرنے والا ہے"      ( ١٩٦١ء، ہالہ، ٢٧٦ )
١١ - کبوتر کا ایک معین مقام تک جاکر واپس آنا۔ (جامع اللغات)
١٢ - حملہ، زد، حربہ
"چھٹکے نے کہا بھائی تمہاری باری ہو چکی یہ چوٹ میری ہے مجھے بندوق دو"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ٢١٣:٢ )