اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ضرب، مار۔
"ٹھپے میں رکھ کر ہتھوڑے کی چوٹ مار دی جاتی ہے"
( ١٩٠٤ء، مقدمہ ابن خلدون (ترجمہ)، ١١٥:٢ )
٢ - صدمہ، دکھ تکلیف؛ تپک، ٹیس۔
"ایسا اشارہ موجود نہیں ہے جس سے درد کی کسی مجازی چوٹ کا اندازہ لگایا جا سکے"
( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٣٥ )
٣ - وار، حملہ، حملے کی کیفیت۔
"جب کسی اخبار میں ان پر چوٹ نہ ہوتی تو تعجب کرتے"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٤٣ )
٤ - طعن، طنز، تشیع؛ مقابلہ، چیلنج۔
اشک باری پر تلا بیٹھا ہے نوح چوٹ ہے آج ابر دریا بار پر
( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٥٤ )
٥ - [ بانک بنوٹ ] دانو، گھات، چال۔
"بوڑھا بنوٹیا بچے کو گھاتیں اور چوٹیں بتاتا جاتا تھا"
( ١٩٥٨ء، میلہ گھومنی، ٢٧٧ )
٦ - حسد، جلن۔
بجلی کو یہ چوٹ ہو چمک سے الٹی سیدھی گرے فلک سے
( ١٨٨٧ء، ترانہ شوق، ٥ )
٧ - خواہش، آرزو۔ (نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٨ - جوڑ، مقابل۔
ہمارا نالۂ پر شور و صور اسرافیل ہے چوٹ اے دل اند وہ گیں برابر کی
( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٢٣٦:٤ )
٩ - اثر، جوش، کسک، چبھن۔
"یوں تو اردو میں اور بھی ناولسٹ ہوئے ہیں، جنوں نے تمدنی مسائل پر افسانے لکھے ہیں مگر ان کی تصانیف میں چوٹ نہیں ہے"
( ١٩٣٦ء، مضامین پریم چند، ١٦٢ )
١٠ - نقصان، ضرر۔
"چوٹ تو وہ ایسی دے گئی ہے کہ اللہ ہی اس زخم کو بھرنے والا ہے"
( ١٩٦١ء، ہالہ، ٢٧٦ )
١١ - کبوتر کا ایک معین مقام تک جاکر واپس آنا۔ (جامع اللغات)
١٢ - حملہ، زد، حربہ
"چھٹکے نے کہا بھائی تمہاری باری ہو چکی یہ چوٹ میری ہے مجھے بندوق دو"
( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ٢١٣:٢ )