راجا

( راجا )
{ را + جا }
( سنسکرت )

تفصیلات


راجَن  راجا

اردو میں سنسکرت زبان کا لفظ 'راجن' سے ماخوذ ہے اور بطور اسم نکرہ مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں "حس شوقی کے دیوان" میں مستعمل ملتا ہے

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : راجے [را + جے]
جمع   : راجے [را + جے]
جمع غیر ندائی   : راجاؤں [را + جا + اوں (و مجہول)]
١ - فرماں روا۔ بادشاہ عموماً ہندو حکمران کے لیے مستعمل۔
"نیک اور ظالم راجے، حسیناؤں کے پیچھے مارے مارے پھرنے والے شہزادے ان کہانیوں کے کردار ہیں"      ( ١٩٧٥ء، پنجاب کی لوک کہانیاں، ٦ )
٢ - سب سے بڑا ہندوستان خطاب۔
اس کے بھائی رام دیال کو بھی راجہ خِطاب عنایت کیا۔      ( ١٩٥٦ء، بیگماتِ اودھ، ١٢٣ )
٣ - پنجاب میں راجپوت وغیرہ اپنے ناموں سے پہلے لکھتے ہیں۔ (جامع اللغات)
٤ - برہمنوں کا ایک فرقہ۔
"برہمن دس فرقوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ دیو، من، دوج، راجا، پیش سودر، ہڈالک، پش، ملیچھ، جانڈال"      ( ١٩٣٩ء، آئینِ اکبری (ترجمہ) ٩٤:٢ )
٥ - [ ظرافت ]  کانا (ظریفوں کا اصطلاح میں)۔
"اس بیچارے کو میں نے حافظ کے لقب سے یاد کیا، ہنسوڑوں کی اصطلاح میں راجہ کہتے ہیں کانے کو حافظ کہتے ہیں"      ( ١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٦، ١:١٤ )
٦ - حجام یا نائی، (علمی اردو لغت؛ جامع اللغات)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : راجے [را + جے]
جمع   : راجے [را + جے]
جمع غیر ندائی   : راجوں [را + جوں (و مجہول)]
١ - بے پروا، من موجی، فضول خرچ۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
٢ - سخی، فیاض، بھولا بھالا۔ (نوراللغات)
٣ - [ کنایۃ ]  دولت مند، مالدار، امیر۔
"ایک طرف لاکھوں ادنٰے اعلٰی شاہ اور گدا . ٹھاکر راو بابو راجے زمیندار"      ( ١٨٤٥ء، حکایت سخن سنچ، ٦ )
٤ - ماہراستادِ فن۔
"کالی داس حسنِ بیان کا راجا ہے"      ( ١٩٥٨ء، روشن مینار، ٣٨ )