ٹوکری

( ٹوکْری )
{ ٹوک (واؤ مجہول) + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستوک+ر+کہ  ٹوکْرا  ٹوکْری

سنسکرت کے اصل لفظ 'ستوک + ر + کہ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'ٹوکرا' بطور اسم مذکر مستعمل ہے سنسکرت سے ماخوذ اردو قاعدہ کے مطابق'ٹوکرا' کے آخر پر چونکہ 'الف' ہے لہٰذا اس کو 'ی معروف' سے بدل کر اس کی تصغیر بنائی گئی ہے۔ ١٦٧٨ء میں غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹوکْرِیاں [ٹوک (واؤ مجہول) + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : ٹوکْرِیوں [ٹوک + رِیوں (واؤ مجہول)]
١ - ٹوکرا کی تصغیر، ڈلیا، جھلی، چھبڑی۔     
"ایک ٹوکری ایسی تھی کہ سولھویں انچ کی چوڑی پٹی میں اسی ہزار ٹانکے یا پھندے شمار کیے گئے تھے۔"     رجوع کریں:   ( ١٩١٦ء، گہوارۂ تمدن، ١٣٥ )
٢ - [ مجازا ]  ٹوکری جس میں مٹھائی (یا پھل) رکھی ہو۔
"نواب . حلوائی سے کہتے تھے کہ جو ٹوکریاں باقی رہی ہوں ان پر منصور علی خاں کا فاتحہ کر دے۔"      ( ١٨٣٠ء، وقائع خاندان بنگش، ٨٥ )
  • a small basket