تقرر

( تَقَرُّر )
{ تَقَر + رُر }
( عربی )

تفصیلات


قرر  تَقَرُّر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں عربی میں اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٤ء کو "تذکرۂ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
جمع   : تَقَرُّرات [تَقَر + رُرات]
جمع غیر ندائی   : تَقَرُّروں [تَقَر + رُروں (و مجہول)]
١ - تاریخ کا تعین۔
 دسویں کا تقرر ہے دلیل روشن دس حصّہ زیادہ ثواب مجلس      ( ١٨٨٥ء، عشق، مراثی، ١٨ )
٢ - ملازمت ہونا، نوکری مقرر ہونا، تعیناتی۔
"جب تک اس عہدے پر کسی کا تقرر نہ ہو گا حکومت میں خلا باقی رہ جاتا ہے۔"
٣ - [ سیاست مدن ]  انتخاب، چنا جانا، متعین کرنا، مقرر کرنا۔
"کسی شخص کو کل مسلمانوں کی رائے لیے بغیر امیر بنا دیا گیا ہو تو ایسا تقرر باطل و بے کار ہو گا"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ١٧٢ )
٤ - (معاملہ وغیرہ) طے ہونا، قرار پانا، طے، قرار۔
"رجب کے مہنیے میں شادی کا تقرر ہو گیا"      ( ١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ٢٩ )
  • being established;  confirmation
  • ratification;  settlement;  appointment;  approbation;  appropriation