اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پہچان، پرکھ، جانچ۔
"اچھے استاد میں صحیح مشاہدے کی صفت بھی ہونی چاہیے کہ اس کے بغیر وہ اپنے شاگرد کی صحیح تشخیص نہیں کر سکتا۔"
( ١٩٣٦ء، تعلیمی خطبات، ١٦٧ )
٢ - تمیز، فرق۔
ہم بھی خلاف وضع گوارا کریں اگر کچھ ہم میں اور غیر میں تشخیص واں نہیں
( ١٩١١ء، ظہیر، دیوان، ١، ١١٥ )
٣ - تصفیہ، تعین۔
"اپنی نوعیت کا یہ وہ معاہدہ ہے جس میں موت واقع ہونے پر پہلے سے ادا شدنی رقم کی تشخیص کر دی جاتی ہے۔"
( ١٩٦٤ء، بیمۂ حیات، ٢٦ )
٤ - ثبوت۔
"انھیں دونوں کے سوا اور کوئی تیسرا شخص اس بات کی تشخیص نہیں کر سکتا۔"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٥٤:٢ )
٥ - کھوج، تحقیق، ڈھونڈ نکالنا۔
"پرنسز باندا کی جان اسی راز کی بدولت گھل گھل کے بری طرح تمام ہوئی جس کا باعث دل شکستگی کے سوا کچھ نہ تشخیص ہو سکا۔"
( ١٩٣٤ء، خونی راز، ١٢٢ )
٦ - مالگزاری یا جمع یا لگان وغیرہ مقرر و متعین کرنا۔
"ہر موضوع کی بذات خود یہ مواجہہ رعایا فصل کی جانچ پڑتال کر کے تشخیص جمع کرتے تھے۔"
( ١٩٣٤ء، حیات محسن، ٨ )
٧ - [ طب ] مرض کی پہچان، شناخت۔
"دونوں طبیبوں کی تشخیص کا خلاصہ دل نشیں ہو چکا تھا۔"
( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٣٧ )
٨ - تجویز، تدبیر، حساب۔
"آپ اپنا اپنا انکم ٹیکس خود تشخیص کر کے آمدنی کا گوشوارہ داخل کر دیں۔"
( ١٩٦٦ء، روزنامہ 'جنگ' ٣١ اکتوبر، ٣ )
٩ - ضمائر شخصی کی اطلاقی حیثیت۔
"تشخیص یعنی، متکلم - حاضر اور غائب کا لحاظ ہماری زبان میں بہت کم ہے۔"
( ١٩١٧ء، اسماعیل میرٹھی، قواعد اردو، ٧٩:٢ )
١٠ - رائے۔
تیری کیونکر ہو اے دل دار تشخیص جہاں ہو عقل کی بیکار تشخیص
( ١٨٧٣ء، مناجات ہندی، ٥٨ )
١١ - تشخص، انفرادیت، مرتبہ، درجہ۔
"اگرچہ میں جانتا ہوں کہ سی آئی ڈی کی فاعلوں میں اپنی تشخیص کیا ہے۔"
( ١٩٧١ء، صلیبیں مرے دریچے میں، ١٠ )