رام[2]

( رام[2] )
{ رام }
( سنسکرت )

تفصیلات


رام  رام

سنسکرت زبان میں بطورِ اسم معرفہ مستعمل ہے اردو میں اپنے اصل مفہوم اور حیثیت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ء میں "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - [ ہندومت ]  پروردگار، پرمیشر، خداوند؛ (مجازاً) بڑا۔
 تو ہے ہم پہ بھی رام کی بس دیا عطا سیم و زر اس نے اتنا کیا      ( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ١٣٤ )
٢ - [ ہندومت ]  پرسرام اور رام چندر جی کا لقب؛ خوش کن، حسین۔
 ہنوز رام کی ذریت اس جہاں میں ہے کوئی زمین پہ راون کے خانداں میں ہے      ( ١٩٣١ء، نقوش مانی، ١٦٦۔ )
٣ - [ موسیقی ]  ایک راگ کا نام۔
"اس میں بہت سے ایسے راگ ہیں جو اب بالکل بھلا دیئے گئے ہیں ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں آسا . رام، کمال کو سم اور چمپک وغیرہ۔"      ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہدِ وسطٰی کی ایک جھلک، ٣٦٠ )
٤ - علمائے اسلام اور فقہائے ہیئت کے پاس ایک اُنگل چھ جو کا ہوتا ہے اور چار اُنگل کا ایک رام کہلاتا ہے۔
"رام کو ہندی میں مُٹھی اور عربی میں قبضہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، فرہنگِ عثمانیہ، ٢٥٣ )
  • Name of three celebrated mythological personages who are regarded as in carnations of Vishnu
  • viz. Paras'u-ram
  • Ram.e andra and Bal-ram