خدا

( خُدا )
{ خُدا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اپنی اصل حالت اور معنی کے ساتھ اردو میں مستعمل ہے ١٢٦٥ء کو "اردو میں نشوونما میں صوفیائے کرام کا کام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خُداؤں [خُدا + اوں (و مجہول)]
١ - مالک، آقا۔
"اس نے مجرا کر کے کہا کہ عمرو دولت خدا کی بڑھے اور مہر انصاف . تا قیات جلوہ گر رہے"      ( ١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدر بخش حیدری، ٩ )
٢ - [ مذہب ]  بندے کے مقابل، خالق کائنات کا ذاتی نام اور خود اس کی ذات جس کے صفاتی نام ننانوے ہیں اور جو اپنی ذات و صفات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے، وہ ازل سے ہے ابد تک رہے گا، وہ یکتا ہے اور اس کا مثل کوئی نہیں، اللہ، ایشور، بھگوان۔
 تجلی راز فطرت میں محمدۖ کے سوا کیا ہے خدا کے بعد جو کچھ ہے محمدۖ ہی کا جلوا ہے      ( ١٩٨٤ء، مرے آقا، ٦٤ )
٣ - باکمال، ماہر۔
"بیدل ہائے بیدل . لیکن اس کا کیا علاج کہ تخیل کا بادشاہ ہے ندرت بیاں کا خدا ہے"      ( ١٩٢٤ء، سالنامہ نگار (مکتوبات نیاز)، ٩٠ )
٤ - [ مجازا ]  جو کسی کا دست نگر نہ ہو، خود مختار، آزاد۔
 سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا ہم کو وگرنہ ہم خدا تھے گر دل بے مدعا ہوتے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٩٠ )
٥ - دیوتا، معبود۔
"میوزیم میں جاؤ ہزار ہاتصویریں پتھر کی ہیں تمام چیزوں کے خدا وہاں دیکھو گے"      ( ١٨٨٠ء، تہذیب الخلاق، ٥٣ )
١ - خدا اس کا منہ کالا کرے
(بددعا) اللہ اس کو رسوا کرے۔"خدا اس کا منہ کالا کرے کہ اس قدر ظلم و ستم نے اس عاجز پر کیا۔"      ( ١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدر بخش حیدری، ٩ )
٢ - خُدا آپ کو خوش رکھے
دعائیہ کلمہ نیز اِضافی جُملہ بطور تکیۂ کلام۔"خدا آپ کو خوش رکھے، پونے دو سو روپے میں قورماہ پکا ہے جس میں پکوائی وغیرہ شامل ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، ماہم، ٤٢٩ )
  • (lit.) "Having his own law";  the Supreme Being
  • God;  lord
  • master
  • ruler
  • owner