پیدا

( پَیدا )
{ پَے (ی لین) + دا }
( فارسی )

تفصیلات


پیدا  پَیدا

فارسی سے اردو میں اصل صورت و معنی کے ساتھ داخل ہوا۔ بطور صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٥٩ء، کو "راگ مالا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ظاہر، آشکارا، نمایاں۔
 ہر صبحِ وطن میں ہے نہاں شام غربیاں ہر خندۂِ پیدا میں ہے اک گریہۂَ پہناں      ( ١٩٤١ء، عرش و فرش، ١٢٧، )
٢ - میسر، دستیاب، موجود۔
 بے نظیری میں نظیر اسکا نہ پیدا تھا کہیں ذرہ اس خاک کا تھا غیرت خورشید مبیں      ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دل فریب، ٦ )
٣ - پیدائشی، جنا ہوا، مقولا۔
 یہیں کے پیدا یہیں کی رنگت یہیں کی بولی یہیں کا کھانا تو پھر تغاوت ہو کیوں سُروں میں ہر ایک کو بہتر ہے دیس گانا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤٠٩:٣ )
٤ - اُگا ہوا۔
 بہوت تھے جھاڑ گھر کے گردپیدا نہایت سایہ دار اور بار پیرا      ( ١٧٥٩ء، راگ مالا، ٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کمائی، آمدنی، حاصل، یافت۔
"بے فکر ہو کر اس کی پیدا سے بغراغت اپنی گزران کریں"      ( ١٨٠٣ء، گنجِ خوبی، ٨٠ )
٢ - ایجاد، اختراع (جامع اللغات)۔
  • that which is earned
  • earning
  • gain
  • profit
  • income;  interest;  emoluments;  perquisites
  • bribes