اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - ایسی بات دکھانی جو اپنے میں نہ ہو، ظاہرداری، بناوٹ، نمود، نمایش۔
"دلوں کے اعتبار سے نیک ترین امت، کثیرالمعلومات تصنع اور تکلف سے دور۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩٨:٢ )
٢ - زحمت اٹھا کر کوئی کام کرنا، اپنے اوپر تکلیف گوارا کرنا، اہتمام، التزام۔
"یہ بھی ایک تکلف دیکھنے میں آیا ہے کہ جب نیکی پر کمر باندھتے ہیں تو فرشتے ہو جاتے ہیں۔" ہائے وہ دن ہم سے زاہدیوں لب کوثر کہے پیجیے تو کس تکلف سے ہے کھچوائی ہوئی
( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ٢ )( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٣٥٤ )
٣ - آرائش، بناؤ، سجاوٹ۔
کچھ نہ گہنا، نہ جواہر نہ تکلف نہ بناؤ سادگی اپنے سے مسرور خوشی سے غٹ پٹ
( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٢٤٩ )
٤ - ٹھاٹ بھاٹ، شان و شوکت۔
"باہر کے رخ کے ستون چوکور اور اندر کے گول ہیں جن پر بڑے تکلف کے نقش و نگار ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٥١ )
٥ - خصوصیت، امتیازی بات۔
کیا تکلف تھا بھلا قیس میں جو مجھ میں نہیں عاشقی حصے میں اس کے نہ تھی کچھ بات نہ تھی
( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٦٥:١ )
٦ - کمال سلیقہ، خوبی، نزاکت۔
تکلف تب ہے اے مشاطہ زلفوں کے بنانے کا کہ سلجھیں گتھیاں اور بال بیکانہ ہو شانے کا
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٤٦ )
٧ - ہچکچاہٹ، جھجک، تامل۔
"حکومت پر بالفعل بار تو کسی قدر ضرور زیادہ ہو گا، لیکن ایسا نہیں کہ جو قابل برداشت نہ ہو یا جس کی وجہ سے اصلاحات کے عمل درآمد میں تکلف یا توقف کیا جائے۔"
( ١٩٣٧ء، ہندوستان کا نیا دستور حکومت، ١٢٣ )
٨ - وہ برتاؤ جو حجاب یا کسی اور وجہ سے برتا جائے، بیگانگی، غیریت۔
"میں نے یہ گفتگو صرف اس لیے کی تھی کہ تمام منازل تکلف دفعۃً دور ہو جائیں۔"
( ١٩٢٤ء، مذاکرات نیاز، ١٢٦ )
٩ - سلیقہ، چابک دستی۔
"آپ نے اس بہار جادو کو کس تکلف سے گرفتار کر لیا۔"
( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٣٦:٦ )