چلبلا پن

( چُلْبُلا پَن )
{ چُل + بُلا + پَن }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چلا' سے ماخوذ اردو میں 'چل' کے ساتھ ہندی لفظ 'بل' لگانے کے بعد الف بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'چلبلا' مستعمل ہوا اور 'پن' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'چلبلا پن' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٨ء کو "صنم خانہ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ایک جگہ آرام سے نہ بیٹھنا؛ بے قراری، بے چینی، اضطراب؛ اچھل کود۔
"اس سن کے بچوں کی توجہ شاذ و نادر دیرپا رہتی ہے بشرط کہ اس کے ساتھ کھیل کا تعلق نہ ہو، بالخصوص ایسا کھیل جس میں جسمانی چلبلا پن ہو۔"      ( ١٩٢٧ء، تدریس مطالعۂ قدرت، ٣٩ )
٢ - شوخی، چنچل پن، زندہ دلی۔
"کمسن لڑکیاں اپنی شوخ مزاجی اور چلبلے پن سے بیتاب ہو ہو کے ہر طرف جھانکتی اور اپنی صورت دکھاتی رہتی ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، مینابازار، شرر، ٥٢ )