چستی

( چُسْتی )
{ چُس + تی }
( فارسی )

تفصیلات


چست  چُسْتی

فارسی سے ماخوذ 'چست' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت و نسبت لگانے سے 'چستی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : چُسْتِیاں [چُس + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : چُسْتِیوں [چُس + تِیوں (و مجہول)]
١ - چالاکی، پھرتی، تیزی۔
"ہل جوتے میں پہلے سے زیادہ چستی و چالاکی دکھائے گی۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢١ )
٢ - موزونیت، درستی، بندش اور ترتیب کی مناسبت۔
"بندش کی چستی ایک وجدانی چیز ہے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، حسیات حافظ، ٥١ )
٣ - تنگی، کھچاوٹ، مضبوطی، استحکام۔
"ہمارا جسم فولادی لباس میں ایک ایسی چستی کے ساتھ نظر پڑا جس کے لیے مان لیا گیا کہ تیار ہونے کی کوئی ضرورت نہ تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، ریاض، نثر ریاض، ١٩١ )
٤ - جرات، دلیری، جسارت، بہادری۔ (جامع اللغات)۔