رائگاں

( رائِگاں )
{ را + اِگاں }
( فارسی )

تفصیلات


راہگاں  رائِگاں

فارسی میں راہ کے ساتھ گاں کا لحقہ لگا کر مرکب بنایا گیا ہے اور راہگاں ہائے ہوز سے بدل کر رائگاں ہو گیا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء میں قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
١ - ضائع، بیکار، اکارت، بے نتیجہ، لاحاصل۔
"تم اس کے ساتھ نیکی کرو خدا کے ہاں نیکی رائگاں نہیں جاتی۔"      ( ١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں، ١٨٦ )
٢ - راستہ کی گری پڑی چیز، مالِ مفت، بلاقیمت و خرید ملا ہوا۔
"رائگاں اس چیز کو کہتے ہیں کہ کہیں راستہ میں بے محنت و مشقت اور بغیر عوض کے مل جائے۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ١٩٥ )
٣ - ندیم ایران کے کیانی بادشاہ خسرو پرویز کے ایک خزانے کا نام۔ (فرہنگِ آصفیہ)
  • بیکار
  • عَبَثْ
  • ضَائِع
  • اِکازت
  • "found or picked upon the road";  acquired without labour;  gratuitous;  useless
  • unprofitable
  • bootless
  • vain;  gratis;  in vain