حلق

( حَلْق )
{ حَلْق }
( عربی )

تفصیلات


حلق  حَلْق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ مقام جو دہن نرخرہ اور مری کے درمیان ہے، گلا (منھ کے اندر کا وہ حصہ جس سے گزر کر غذا معدے تک پہنچتی ہے اور جو سانس کا بھی راستہ ہے)۔
"اگر نزلہ کے باعث حلق وغیرہ میں ورم ہو جانے سے کوئی چیز آسانی سے نہ نگلی جاتی ہو تو نزلہ کا علاج کریں۔"    ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٢٥٣:٢ )
٢ - گردن، گلا (وہ حصہ جو چہرے اور بدن کو ملائے)۔
"باپ نے آنکھوں پر کپڑا باندھ کر چھری بیٹے کے حلق پر رکھ دی۔"    ( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ١٣ )
٣ - [ مجازا ]  منھ، زبان۔
 شوق جو آئے تو یہ بات حلق تک آ کے رہ گئی سمجھی کہ وہ نہ لیں گے دام، چپ میں لجا کے رہ گئی      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٣٦ )
٤ - سرمنڈانے کا عمل (خصوصاً عمرہ اور حج کے موقع پر)، چھیلنا، صاف کرنا۔
 فارغ ہوا منٰی میں رمی نحر و حلق سے احرام پھر اتار دیا بعد غسل کے      ( ١٩٧٢ء، صدرنگ، ٣٣ )
  • the throat
  • the gullet
  • the oesophagus;  the windpipe