پیش کش

( پیش کَش )
{ پیش (ی مجہول) + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں متعلق فعل 'پیش' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے فعل امر 'کش' بطور لاحقۂ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نذر، بھینٹ، تحفہ، ہدیہ۔
"سب نے تائیدی جواب دیا اور کہا کہ پچاس ہزار کی پیشکش صرف اِسی مقام سے ہو سکتی ہے"      ( ١٩٣٦ء، ریاض، نثر ریاض، ٤٢ )
٢ - محصول، خراج۔
"ہمایوں نے راجہ کالنجر سے جھٹ پیش کش لے کر صلح کر لی"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٢٨:٣ )
٣ - حاکم سے ملازمت یا جاگیر ملنے پر نذانہ۔ (جامع اللغات)۔
٤ - راجاؤں، نوابوں سے وصول شدہ رقم، خراج، نذرانہ، عطیہ۔
"والیان سمسان کی بھی حیثیت بعض صورتوں میں تعلقہ داروں کی ہے لیکن ان کے اعزاز کے لحاظ سے ان کی جانب سے ادا شدنی رقم کو بجائے پن کے پیش کش کہا جاتا ہے"      ( احکام متعلقِ عطیات، ١٣ )
  • offer;  artistic presentation