چوزہ

( چُوزَہ )
{ چُو + زَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ عربی رسم الخط میں اپنی اصل حالت اور اصل معنی کے ساتھ اردو میں مستعمل ہے ١٨٩١ء کو "ایامٰی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چُوزے [چُو + زے]
جمع   : چُوزے [چُو + زے]
جمع غیر ندائی   : چُوزوں [چُو + زوں (و مجہول)]
١ - مرغی کا بچہ، پٹّھا۔
"٨٦٠٢ لاکھ برائلر چوزوں سے ہمیں بالترتیب ٧٣٢٠ لاکھ انڈے اور ٨٦٢٠ میڑک ٹن گوشت سالانہ حاصل ہوتا ہے"      ( ١٩٨٢ء، جانوروں کے متعدی امراض، ١٠٢ )
٢ - [ مجازا ]  نوخیز لڑکا یا لڑکی۔
 پیام اے ریڈیو کی لہر پہنچا دے تو امریکہ ہمارے واسطے چوزہ کوئی تیار کر رکھ      ( ١٩٣٨ء، کلیات عریاں، ٩١١ )