اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - بادشاہوں کے جلوس میں چتر(چھتری) کے علاوہ چاندی سونے کا ایک دائرہ یا پان کی شکل کا مثلث جو ایک ڈانڈ پر نصب ہوتا تھا۔ چتر سر پر سایہ ڈالتا اور یہ پہلو سے آنے والی دھوپ کی روک کرتا تھا۔
آفتابی سے خجل جس کی ہے خورشید فلک یہ بنا اس شہہ اکبر کی بدولت پنکھا
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٣٦١:١ )
٢ - طاوس کی کھلی ہوئی دم سے مشابہ ایک خاص وضع کی چھوٹی سی پنکھیا، سورج مکھی، (اس سے چہرے کو دھوپ سے بچاتے اور کبھی پنکھے کی طرح جھلتے ہیں)۔
"سب سر برہنہ تھے اور ملکہ معظمہ اپنی جگہ پر چہرے کی ایک طرف آفتابی لگائے بیٹھی تھیں۔"
( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکہ وکٹوریہ، ٩٠٧ )
٣ - چھتری، سائبان (جو دھوپ سے بچاؤ کے لیے سر پر تانتے ہیں)
"اری خوشامد خوری . تو جم جم جا . اور آفتابی لگا کر جا۔"
( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٨٢ )
٤ - ایک قسم کی آتش بازی جس کے چھڑانے سے دھوپ کی سی روشنی پھیل جاتی ہے۔
"یہ سلسلہ ختم ہوتے ہی . آفتابیوں اناروں . کا مقابلہ شروع ہوا۔"
( ١٩٣٠ء، مضامین فرحت، ٤٦:٢ )
٥ - تین یا زیادہ دروں کا برآمدہ جو شاہی عمارات اور بعض امرا کے مکانات کے بالائی حصے میں مہتابی کی طرح بنا ہوتا ہے۔
"میں نے ان کی مرمت کی اور آفتابی کی جگہ میں نے محرابیں دروازے اور صندل کا کام بنوایا۔"
( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٤٢٤ )
٦ - شراب سرخ۔
چاندنی رات ہے کمرے میں منگاؤ نہ شراب آفتابی کا مزہ آج ہے مہتابی پر
( ١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ٤٣ )
٧ - ایک قسم کی ڈھال جو سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔
وہ ہلال ابرو اگر چمکائے تیغ مغربی نکلے مشرق سے لیے وہاں آفتابی آفتاب
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٦٨:١ )
٨ - [ بطور مذکر ] سورج مکھی، گل آفتاب۔ (آئین اکبری (ترجمہ فدا علی)، 1/1 : 163)
٩ - [ بطور مذکر ] عہد اکبری کا ایک گول سکہ، وزن ایک تولہ 2 ماشے، 4.75 سرخ، قیمت بارہ روپے تھی، سکے کے ایک طرف اللہ اکبر جل جلالہ اور دوسری جانب دارالضرب کا نام اور سنہ الٰہی کندہ تھا۔ (آئین اکبری (ترجمہ فدا علی)، 1/1 : 48)