حلیہ

( حُلْیَہ )
{ حُل + یہَ }
( عربی )

تفصیلات


حلی  حُلْیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩٧ء کو "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : حُلْیے [حُل + یے]
جمع   : حُلْیے [حُل + یے]
جمع غیر ندائی   : حُلْیَوں [حُل + یَوں (واؤ مجہول)]
١ - شخص کا سراپا (صورت، رنگ روپ، وضع قطع، قد وغیرہ)۔
"انگریز کے زمانے میں بھی اس کا یہی حلیہ، یہی نقشہ اور بالکل یہی انداز تھا"    ( ١٩٧٥ء، بدلتا ہے رنگ آسماں، ٤١ )
٢ - چہرہ، شکل و صورت کی تصفیل (جو شناخت کے لیے لکھی جائے)۔
"اگر اتنے سارے حلیے ایک جگہ یہ جمع ہو جاتے تو یقیناً یہ مضمون فوج کے چہروں کا رجسٹر بن کر بے لطف ہو جاتا"    ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١٣٥:١ )
٣ - مجموعۂ صفات، پہچان۔
"مشرک اور بت پرست جن کو تم منکر خدا سمجھتے ہو منکر خدا نہیں ہیں۔ خدا کے حلیے میں غلطی کرتے ہیں"      ( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٢٠ )
٤ - زیور (سونے، چاندی اور جواہرات کا)، گہنا، زیب و زینت کی چیز۔
"لیکن بعض شعرکہ حلیہ لطیف سے آراستہ تھے کم کم گوش زد بھی ہوئے"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٦٧:٧ )
٥ - آرایش، سجاوٹ۔
"اس نے ایک مسئلہ پوچھا تھا کہ آیا حلیہ سیف کا جائز ہے یا نہیں امام نے اس کو جائز فرمایا"      ( ١٨٧٠ء، آیات بینات، ١٢٩:١ )
  • سَونا
  • صُورَتْ
  • خُدوخَال
  • the appearance in respect of colour
  • complexion (of a man);  a description of the face or countenance;  a descriptive roll