اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شکل، صورت، ظاہری وضع قطع۔
"دوسری جدید آریائی زبانوں کی طرح سندھی کا موجودہ روپ بھی اسی زمانے میں انہی اثرات کی وجہ سے مشکل ہوا۔"
( ١٩٧٠ء، اردو سندھی لسانی روابط، ١٥ )
٢ - بھیس، کوئی اور شکل یا وضع قطع جو اصلی شکل سے مختلف ہو۔
"میری یاداشت واپس آئی تو میں نے اپنے آپ کو ایک فقیر کے روپ میں پایا۔"
( ١٩٨٠ء، وارث، ٣٥٥ )
٣ - سوانگ ("بھرنا" کے ساتھ)۔
"میراثنیں گائینں ناچنے گانے لگیں بہروپنیاں اور نقالیاں بہروپ کا روپ بھر کر نقلوں کی اصلیں بنانے لگیں۔"
( ١٨٤٥ء، حکایت سخن سنج، ٩ )
٤ - کردار، پارٹ۔
"جن تماشوں میں یہ شریک رہتے ہیں انہیں آفتاب سپیدۂ صبح کا افسانہ کہا جاتا ہے ان کے روپ (پارٹ) میں عشق و جنگ دونوں شریک ہیں۔"
( ١٩٢٣ء، ویدک ہند، ١٤٨ )
٥ - رنگ، رنگت، چمک دمک، چہرہ کی شادابی۔
"اسلام کی نظر سب (لوگ) ایک خدا کے بندے میں . دولت و فقر، رنگ روپ اور نسل و قومیت کا کوئی امتیاز ان کو منقسم نہیں کرتا۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٢٤:٤ )
٦ - جلوہ، جوت، پر تو۔
سورج میں ہے تیرا روپ اور حسن سایہ تیرا ہے دھوپ اور حسن
( ١٩٢٥ء، مثنوی حسن، شوق قدوائی، ١٩ )
٧ - منظر، سماں، عالم، حالت۔
"یہ شعر سراسر تمثیل کا انداز رکھتا ہے، مولٰنا نے صرف "فضائے تخلیق" کا روپ دیکھا "تخلیقی ماحول" کا سماں انکی گرفت میں نہ آسکا۔"
( ١٩٦٤ء، غالب کون ہے، ١٦٨ )
٨ - آب و تاب، چمک دمک، رونق۔
بے روپ جو مارے غم کے تھا رخ اترا ہوا دائرہ تھا یا رخ
( ١٨٨٧ء، ترانۂ شوق، ١٣٠ )
٩ - حسین شکل، خوبصورتی، حسن، جمال، چھب۔
روپ کی دھوپ یہ پرکاش انوپم پرتاب رینگتے ناگ، جواں شیر، لپکتے چیتے
( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٥٨ )
١٠ - طور، طرز، ڈھنگ، انداز۔
پھیلتی دھوپ کا ہے روپ لڑکپن کی اٹھان دوپہر ڈھلتے ہی اترے گا یہ چڑھتا پانی
( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٩٠ )
١١ - تصویر، مورت۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)
١٢ - ایک بات سے دوسری بات کی طرف پلٹا کھانا۔ (نوراللغات)
١٣ - افتادِ طبع، رنگِ مزاج۔ (مہذب اللغات)
١٤ - چاندی، نقرہ، سیم۔
زر بود سنا و سیم و نقرہ روپ جامہ کپڑا ٹاٹ ٹیڑ دب کوپ
( ١٦٢١ء، خالق باری، ٦٩ )
١ - روپ آنا
رونق آنا، آب و تاب آنا۔"کم بخت نے زندگی بھر میں آج سنگھار کیا ہے تو روپ کتنا آیا ہے۔"
( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٤٦ )
٢ - روپ بدلنا
طور بدلنا، ہیئت بدلنا، وضع قطع بدلنا، بھیس بدلنا۔"معمولی بات چیت اور سودا سلف کی بولی ادبی اور علمی زبان نہیں ہو سکتی خصوصاً جب وہ تحریر میں آ کر جھٹ اپنا روپ بدل لیتی ہے۔"
( ١٩٣٣ء، خطبات عبدالحق، ١١ )
٣ - روپ بگڑنا
خوبصورتی جاتی رہنا، حسن کا زوال پذیر ہونا، بدصورت ہو جانا۔ روپ ہی بگڑ گیا شکل ہی بدل گئی وہ جوانی اب کہاں دوپہر سی ڈھل گئی
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٣ )
٤ - روپ بھرنا
سوانگ بھرنا، بھیس بدلنا"میرے ڈرانے کے لیے یہ رُوپ بھرا۔"
( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ١٣٨:٦ )
شکل اختیار کرنا۔"خیالات یا ہواءی تصویریں بامعنی الفاظ کا روپ بھر کر زبان کا درجہ حاصل کر جاتے ہیں۔"
( ١٩٦١ء، تین ہندوستانی زبانیں، ٣٤ )
آراءش کرنا، بناءو سنگھار کرنا۔"میں اب نِت نئے سنگار کرتی، نِت نئے روپ بھرتی، محض اس لئے کہ کلب میں، میں ہی سب کی نگاہوں کا مرکز بن جاءوں۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ٣١:٢ )
٥ - روپ پھرنا
روپ بدل جانا۔ شکل رُوپ پھرنے نہ لاگی سوبار نہ تھا مرد جانو اوّل کی سو نار
( ١٦٥٤ء، معراج نامہ، بلاقی(دکنی اردو لغت) )
٦ - روپ چڑھنا
حُسن کا نکھرنا، خوبصورتی میں اضافہ ہونا، حسین تر ہو جانا۔"ان کا زیور سب اُتار دیا جاتا ہے تاکہ شادی کے دن رُوپ چڑھے۔"
( ١٩٦٧ء، اردونامہ، کراچی، ٨٩:٢٩ )
٧ - روپ دھارنا
صورت یا ہئیت کا بدل لینا، کسی شکل یا انداز میں نمودار ہونا، بھیس بدلنا۔ دیتا ہے کون دل کے کواڑوں پہ دستکیں یہ کون رُوپ دھار کے آیا ہواءوں کا
( ١٩٧١ء، شیشے کے پیرہن، ١٩ )
جسمانی صُورت بدل کر ظاہر ہونا۔"اس دودھ کے جھاگوں سے تو میرے دیوتا نے روپ دھارا تھا۔"
( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٠٤ )
٨ - روپ نکلنا
رنگ نکھرنا، نکھار آنا، آب و تاب ظاہر ہونا، صورت حسین ہونا۔ نہانے سے نکلا عجب اس کا رُوپ نکل آئے بدلی سے جس طرح دھوپ
( ١٧٨٤ء، مثنوی سحرالبیان، ١٢٢ )