عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔
"درحقیقت لُغتِ عرب میں رویا اور رویت دونوں ایک دوسرے کے ہم معنی ہیں اور ایک دوسرے کی جگہ استعمال ہوئے ہیں۔"
( ١٩٧٨ء، سیرت سرور عالمۖ، ٦٤٨:٢ )
٢ - [ تصوف ] حق کو خلق کے لباس میں دیکھنا، کیونکہ وجودِ حقیقی اللہ تعالٰی ہے جو اپنے صفات اور اسما کے ساتھ ظاہر ہے لٰہذا ان تعینات و تشبیہات کا دیکھنا اللہ تعالٰی کا دیکھنا ہوا۔
"جب میں نہر کبار کے کنارے . تھا تو آسمان کھل گیا اور میں نے خدا کی رویتیں دیکھیں۔"
( ١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٧٧٨ )
٣ - قیامت میں خدا کا دیدار (مسلمانوں کا عام عقیدہ ہے کہ حشر میں اللہ تعالٰی کا دیدار ہو گا یہ بات احادیث سے بھی ثابت کہی جاتی ہے۔)
"انہیں رویت باری تعالٰی سے بھی انکار تھا۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٧٩:٣ )