اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - (لفظاً) ٹھہرنا، قیام کرنا، رکنا؛ دیر، تاخیر۔
"میں نے اس خوبصورت سنگ مرمر کے رواق میں توقف کیا۔"
( ١٩٢٤ء، خونی راز، ١٤٧ )
٢ - [ مجازا ] شک، شبہ، ٹھہرنے کا موہوم ارادہ یا خیال۔
رمز راکب سے یہ آگاہ وہ صرصر رفتار گزرے گر دل میں توقف تو وہیں جائے تھم
( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٢٩ )
٣ - تامل، پس و پیش۔
اسیر عشق نہیں بار خواہ خوں رکھتے ہمارے قتل میں اس کو عبث توقف تھا
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٥٥٨ )
٤ - سوچ بچار، غور خوض، تامل۔
"ایک گروہ اور ہے جو آپ (حضرت حسین بن منصور حلاج) کے معاملہ میں توقف کرتا ہے۔"
( ١٩٧٣ء، کلام المرغوب ترجمہ کشف المحجوب، ٣٠٠ )
٥ - [ طب ] مریض کی حالت کو سمجھنا۔
"طبیب کو لازم ہے کہ ایک مرتبہ نبض کو دیکھ کر تھوڑی دیر تک توقف کرے۔"
( ١٨٨٢ء، کلیات علم طب، ٦٥:١ )
٦ - [ فقہ ] غور و خوض، سوچ۔
"شوکانی لکھتے ہیں کہ امام الحرمین ان میں توقف کے قائل ہیں۔"
( ١٩٧٣ء، اصول فقہ، شاہ ولی اللہ )
٧ - [ سیاسیات ] ایک جگہ ٹھہرا ہونا، قائم ہونا، ایک حالت پر رہنا۔
"اب ہم کو یہ تحقیق کرنا پڑا کہ یہ دوسرا مقصد کیا ہے جس کی تکمیل گورنمنٹ کو واجب ہے . خواہ توقف کی حالت میں ہو خواہ ترقی پذیر ہو۔"
( ١٨٩٠ء، معلم سیاست، ٢٢ )
٨ - موقوف یا منحصر ہونا، انحصار، دار و مدار۔
"اس امر کے فیصلے کے لیے کہ دلیل کن مقدمات پر موقوف ہے، یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ سلسلہ بہ سلسلہ اس توقف کا سلسلہ کہاں تک پہنچتا ہے۔"
( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٢٢:٧ )