چھال

( چھال )
{ چھال }
( سنسکرت )

تفصیلات


چھلی  چھال

سنسکرت زبان کے لفظ 'چھلی' سے ماخوذ چھال بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چھالیں [چھا + لیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چھالوں [چھا + لوں (و مجہول)]
١ - درخت کی لکڑی کے اوپر کا پوست، بکّل۔
"جنس میاسٹر (Miaster) سروی حالت میں درختوں کی چھال کے نیچے رہتی ہے۔"      ( ١٩٧١ء، حشریات، ١٠٨ )
٢ - کھال، کسی جسم کے اوپر کا خول یا پوست، پرت۔
"اور ایمان کی چھال سوشرم . ہے۔"      ( ١٨١٠ء، چونسٹھ گھر، ١٨ )
٣ - چمڑا۔
"نیل بڑی پھٹکری . پرانی جوتی کی انتر چھال، خرمے کی چوتھائی۔"      ( ١٧٠٣ء، جنگ نامہ بنگی خان پوستی (اردونامہ، کراچی)، ١٧:٤٩ )
٤ - چھلکا۔
کیلا : پختہ پھل کھانے والی اقسام میں . لاکھی بالا، ہری چھال . امرت ساگر مشہور ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٤٢ )