آفریدگار

( آفْرِیدَگار )
{ آف + ری + دَگار }
( فارسی )

تفصیلات


آفْرِیدَن  آفْرِیدَگار

فارسی مصدر'آفریدن' سے علامت مصدر 'ن' گرانے سے فارسی میں صیغہ واحد غائب بن جاتا ہے اس کے ساتھ 'گار' بطور لاحقۂ صفت (فاعلی) لگانے سے آفریدگار، بن گیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آفْرِیدَگاروں [آف + ری + دَگا + روں (و مجہول)]
١ - پیدا کرنے والا، خالق مطلق۔
"آفریدگار کی دی ہوئی مصیبتوں کے علاوہ مرزا غالب کی بہت سی مشکلات خود آفریدہ ہیں۔"      ( ١٩٧١ء، فکر و خیال، ١٥٩ )
  • خَالِق
  • آفْرِینَنْدَہ
  • آفْرِیَدَہ