چھید

( چھید )
{ چھید (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چھدرن  چھید

سنسکرت زبان کے لفظ 'چھدرن' سے ماخوذ 'چھید' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان ثانی (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چھیدوں [چھے + دوں (و مجہول)]
١ - سوراخ، رخنہ۔
"اس نے چھید میں چھینی پھنسا کر دروازہ کھول دیا"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ٣٤٥:١ )
٢ - گڑھا، بِل، (مجازاً) مقعد؛ فرج۔ (فرہنگ آصفیہ)