رقم

( رَقَم )
{ رَقَم }
( عربی )

تفصیلات


رقم  رَقَم

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَقَمیں [رَق + میں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : رُقُوم [رُقُم نیز رَقُومات + رَقُو + مات]
جمع غیر ندائی   : رَقَموں [رَقَموں (و مجہول)]
١ - تحریر، نوشتہ، خط، لکھا ہوا (جملہ یا عبارت)، مکتوب۔
"حرام ہے رقمِ اول (پہلی تحریر) پلٹا نا بد کاروں کا وطنوں کا طرف"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٤٣ )
٢ - طرزِ تحریر۔
"کاش غالب مرحوم کے شعر میں بھی اسی قلم ندّرت رقم سے کچھ اصلاح فرما کر غالب پرستوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کر دیا جاتا"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١٦٦:٣ )
٣ - نگاری نیز خطاطی۔
"اس قوم کے بزرگان شاہی زمانے میں بڑے اہل شکم و رقم تھے"      ( ١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٣٣٧ )
٤ - نظم یا نثر میں کچھ تخلیق کرنا۔
 یہ دل، زبان، حرف، رقم، شاعر و ادیب سوچیں لکھیں کہ کائیں، سنائیں کہاں نصیب      ( ١٩٨٤ء، قہر عشق (ترجمہ)، ٢٠٥ )
٥ - نشان، نقش، خط، علامت۔
"رنگ کی مساوات سات کی بجائے صرف چار رحموں تک محدود رہ جاتی ہے"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٣٠٧ )
٦ - روپے کی تعداد ظاہر کرنے کے وہ نشان یا ہندسے جو الفاظ کا اختصار کر کے مقرر کیے گئے ہیں، ثلاثہ خمسہ وغیرہ۔
"واضح ہو کہ رقمیں احاد کی ایک سے نو تک ہیں"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣١٦ )
٧ - زر نقد، روپیہ پیسہ، دولت، نائز طور پر دیا جانے والا روپیہ۔
"میں چپ ہو گیا اور نوٹس کی رقم بجائے کتابوں اور کاپیوں کو شمار کرنے لگا"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ٩٦ )
٨ - جنس، قسم، نوع۔
 رقم رقم کے ہیں موتی ہر ایک خریطے میں انڈیل دیں جو ملے کوئی اس کا بینا کار      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، سروش، ہستی، ٩٣ )
٩ - قیمتی چیز، گراں قدر شے، بڑی دولت نیز استعارہ۔
 قیمت مجھے ملے یہ رقم آپ لیجئیے دل دے کے مفت آپکو کیوں زیر بار ہوں      ( ١٩١٩ء، درشہوار، بیخود، ٤٧ )
١٠ - زیور گہنا پاتا، ٹوم چھلا (سونے چاندی کی)
"باقی رقمیں خواہ جڑاؤ خواہ خواہ نرے سونے کی ہونی چاہئیں"      ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ٥٤ )
١١ - جواہر، (جواہرات کا) دانہ یا ٹکڑا (تعداد ظاہر کرنے کے لیے)۔۔
"کان کے پاس منہ لا کر بولا، ایک رقم دکھانے لایا تھا کوئی دس تولے کی ہو گی"      ( ١٩٣٢ء، میدانِ عمل، ٤١ )
١٢ - عجیب و غریب شخص، چلنا پرزہ، تیز ، چالاک، ہوشیار۔
"استاد مرحوم کی اور انکے والد کی خدمتیں کرتے کرتے وہ بھی ایک رقم ہو گیا تھا، سب کے کاموں کو اصلاح دیتا تھا"      ( ١٩١٠ء، آزاد، دیوانِ ذوق، ١٠٣ )
١٣ - دولتمند آدمی، (مجازاً) سونے کی چڑیا۔
"ماشاء اللہ تمہارے نواب صاحب ہیں تو بہت اچھی رقم"      ( ١٨٩٦ء، شاہدِ رعنا، ٦٣ )
١٤ - پٹی، تشخیص کی شرح، شرح لگان، کم سن کسی، نوچی (فرہنگ آصفیہ)
١٥ - قبول صورت عورت جس میں کشش ہو اور دیکھ کے جی بھر بھرائے۔
 یہ تیری سادگی آرائشِ زیور سے بڑھ کر ہے خدا کے فضل سے تو تو رقم یوں بھی ہے اور یوں بھی      ( ١٩٤٥ء، سائل دہلوی (مہذاللغات) )
١٦ - عمدہ کھانا، مرغن غذا۔ (مہذب اللغات)
١٧ - [ بیوپار ]  زرِاصل، پونجی، راس المال، تقدیر سرمایہ (جس سے تجارتی کام چلے)۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 7، 26)
١٨ - مشترکہ جائیداد کا ایک حصہ۔ (جامع اللغات)
١٩ - چٹھی جو شہزادہ لکھے، کشیدہ کار یا دھاری دار کپڑا؛ نشان، قیمت کا نشان؛ ناٹک کا ایک ایکٹ۔ (جامع اللغات)
  • تَحْرِیَر
  • ہِنْدْسَہ
  • مُرَّصَع
  • جَڑؤا
  • mark
  • sign
  • price-mark;  writing
  • character;  notation of numerals;  figure
  • number;  entry
  • amount
  • sum
  • total;  a royal edict