سازش

( سازِش )
{ سا + زِش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'ساز' کے ساتھ 'ش' بطور لاحقۂ حاصل مصدر لگانے سے 'سازش' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سازِشیں [سا + زِشیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سازِشوں [سا + زِشوں (واؤ مجہول)]
١ - خفیہ تدبیر یا کارروائی، کسی برے یا ناجائز مقصد کے لیے دو یا دو سے زیادہ افراد میں اتحاد و تعاون۔
"لیکن یہ ہمت کسی کو نہ ہوئی کہ بڑھ کر اس سازش کا پردہ چاک کرے۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ٢٥ )
٢ - سمجھوتا، میل، رابطہ۔
 خموشی سے پھر آج دستک اٹھی ہے خموشی کی سازش میں دستک ملی ہے      ( ١٩٨٠ء، زودآسماں، ١٣ )
  • combination
  • collusion
  • confederacy
  • league
  • conspiracy