زیرہ

( زِیرَہ )
{ زی + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤١ء، کو "پودے اور ان کی زندگی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زِیرے [زی + رے]
جمع   : زِیرے [زی + رے]
١ - ایک پودا جس کے گچھے دار پھولوں سے جھڑنے والے مہین لمبوترے بیج گرم مسالے کے اجزا میں شامل ہیں۔
"خوشبودار جڑی بوٹیوں کے ساتھ ساتھ ان پودوں کی کاشت بھی خاصے پیمانے پر ہوتی تھی جن سے کپڑے بنتے ہیں، یعنی ایک طرف زعفران، معصفر (Saflower) زیرہ (Cumin) کشنیز . سن اور کپاس کی۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو داسرہ معارف اسلامیہ، ٣٣٦:٣ )
٢ - اس پودے (زیرے) کا بیج جو خوشبودار ہوتا ہے اور کھانوں میں ڈالا جاتا ہے نیز گرم مسالے کے اجزا میں شامل ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں سفید اور سیاہ۔
"یہ دھنیا ہے اور وہ بادیان، یہ زیرہ ہے وہ الائچی۔"      ( ١٩٨١ء، سفرنصیب، ٣٣ )
٣ - مختلف قسم کے پھولوں میں مختلف وضع کے چھوٹے دانے جو پھول کے بیج میں پنکھڑیوں کے اندر ہوتے ہیں، زرگل۔
"دوسری شہد کی مکھیوں (Honey Bes) کی غذا زیروں (Polen) اور شہد (Nector) پر مشتمل ہوتی ہے۔      ( ١٩٧١ء، حشریات، ٤٠ )
  • cummin-seed;  pollen (of a flower)