زینت

( زِینَت )
{ زی + نَت }
( عربی )

تفصیلات


زین  زِینَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : زِینَتیں [زِی + نَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : زِینَتوں [زِی + نَتوں (واؤ مجہول)]
١ - خوبصورتی، آرائش، زیبائش، آراستگی، سجاوٹ۔
"دیگر امور جلیلہ جن سے شاعری کی زینت متصور ہے منظوم کیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٦ء، میرانیس : حیات اور شاعری، ١٧٨ )
٢ - وہ چیز جس سے کسی کی سجاوٹ ہو، آرائش و زیبائش کی چیز، خوبصورتی کا سبب۔
"خوبصورت کلنڈر . اس بوسیدہ دیوار کی زینت تھا۔"    ( ١٩٨١ء، قطب نما، ١٧ )
٣ - رونق، شان۔
 باقی نہیں ہے ان کی بصیرت پہ اعتبار زینت اگر ہیں بزم کی اہل نظر تو کیا    ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ٨٨ )
٤ - بناؤ سنگھار، بنتا سنورتا۔
 وقت زینت بھی نہ دیدار میسر ہوتا آئینہ میرے لیے سرسکندر ہوتا      ( ١٨٩٣ء، معیار نظم، ٣٧ )
  • ornament
  • decoration
  • or nature
  • embellishment
  • dress;  grace
  • beauty
  • elegance