اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ہے۔
١ - یخ بستہ پانی کے ٹکڑے جو بارش کے ساتھ یا بغیر بارش کے آسمان سے برستے ہیں، اولا۔
"ذیل کے الفاظ میں "ژ" ہے ان کو لازماً ژ کے ساتھ لکھا جائے گا ان میں اکثر اردو میں مستعمل ہیں . ژالہ، ژالہ باری، ژاژ خائی، ژوف۔"
( ١٩٧٤ء، اردو املا، ١٦٠ )
٢ - قدیم جنگوں میں منجنیق میں استعمال ہونے والا پتھر۔
"دونوں طرف سے بلافاصلہ تفنگ اجل کے تگرک ژالہ، گولہ اور تیر جانستاں برستے تھے۔"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٨٥:٩ )