دھند

( دُھنْد )
{ دُھنْد (ن غنہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھوم+اندھ  دُھنْد

سنسکرت الاصل دو الفاظ 'دھوم+اندھ' سے ماخوذ 'دھند' اردو میں بطور اسم نیز گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٩١ء کو "قصہ فیروز شاہ (قلمی نسخہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس میں عقل یا ہوش نہ رہے ہوں،۔ بیہوش، مدہوش۔ (جامع اللغات)۔
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (فضا کی) تاریکی، تیرگی (کُہر یا غبار کی وجہ سے)۔
"پھر زور کی آندھی آئی اور آسمان پر دھند چھا گئی۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ٩٦ )
٢ - بھاپ، ذخان۔
"لوگ کوہر دھند وغیرہ کو بخارات کہتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، جغرافیۂ طبعی، ٤٧ )
٣ - کم نظری، دھندلاہٹ۔
"آنبوس . اگر اس کو پانی میں گھِس کر آنکھ میں لگاویں سفیدی زائل ہو اور دھند بھی دور ہو جائے۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٣٢٥ )
  • کُہر
  • تارِیکی
  • تِیرْگی
  • موتِیا