رقیق

( رَقِیق )
{ رَقِیق }
( عربی )

تفصیلات


رقق  رَقِیق

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٣٩ء میں "مکاشفتہ الاسرار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پانی کی مانند، پتلے قوام کا، پتلا۔
"جان سے وہ رقیق رس نکلنا شروع ہو گیا تو . جان کو سرسبز و شاداب کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، مئی، ٤٢ )
٢ - ملائم (دل کی توصیف)۔
"ان میں سے کسی کا دل زیادہ رقیق ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣:٧ )
٣ - جو کسی کا مملوک ہو، غلام۔
"اسی ضمن میں مصنف نے . حقوق ذِمّیاں رقیق و مملوک . پر بڑی لطیف اور دلچسپ بحثیں کیں۔"      ( ١٩٣١ء، مقدماتِ عبدالحق، ٢٨:١ )
٤ - [ مجازا ]  پست، بے جان۔
"ہمارا ادب مجموعی حیثیت سے نہایت رقیق ہو کر رہ گیا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، ماورا، ٢٦ )
  • thin
  • fine
  • delicate
  • flimsy
  • minute