خالہ

( خالَہ )
{ خا + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


خیل  خالَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم 'خال' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'خالہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٠ء کو "مثنوی بحرمختلف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : خالُو [خا + لُو]
جمع   : خالائِیں [خا + لا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خالاؤں [خا + لا + اوں (و مجہول)]
١ - ماں کی بہن، ماسی۔
"خالہ صاحب ان سے پیچھا چھڑانا آسان کام نہیں۔"      ( ١٩٥٨ء، خالہ اپوا کے نام، ٢٣ )
١ - خالہ جی کا گھر
آسان کام، معمولی بات۔"انہیں معلوم تھا کہ کھلے میدان میں لڑنا خالہ جی کا گھر نہیں ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ١٥٧ )
وہ جگہ جہاں زور چلتا ہو، یا دعویٰ ہو، اپنی ملکیت میں جس طرح چاہیں استعمال کریں، جہاں آزادانہ اور بے روک ٹوک جانے کا اختیار ہو۔"نوکری خالہ جی کا گھر تو ہے نہیں جب چاہا اٹھے چلے آئے۔"      ( خورشید بہو، ١٠ )
  • Maternal aunt
  • mother's sister