اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - گچھّا، لچھّا۔
"دکانوں پر آنٹیوں سہروں کی بہتات ہوتی ہے۔"
( ١٩٧٠ء، قیصری بیگم(اردو نامہ، کراچی، شمارہ ٣٥، ٧٢) )
٢ - گرہ، دھوتی کا بل، گرہ یا لپیٹ، نیفے کی لپیٹ۔
"شاہ صاحب نے وہ روپے لے کر تو اپنی آنٹی میں لگائے۔"
( ١٩٢٨ء، باقر علی، کا ناباتی، ٢٧ )
٣ - پھندا جس میں کوئی چیز اٹکا یا الجھا کر اٹھائی جائے۔
"رسی کی آنٹی پاؤں میں لگا جھٹ سے درخت پر چڑھ گیا۔"
( ١٨٦٨ء، منتخب الحکایات، ٧٧ )
٤ - کشتی میں ٹانگ کا ایک داؤ جس سے حریف کو الجھا کر گرا دیتے ہیں۔ (پلیٹس)
٥ - جیب، پاکٹ۔
"میں تو کچھ نہ کچھ آنٹی میں اڑائے رکھتا ہوں۔"
( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٤٣:١ )
٦ - لکڑیوں کا گٹھا، گھاس کا بوجھا، بنڈل، مٹھا۔ (فرہنگ آصفیہ، 243:1)
٧ - کدورت۔
موے پیچھے پدر کے ملک بانٹی کہ تا نکلیں دلوں میں سب کی آنٹی
( ١٧٥٦ء، پندنامہ (علی) (دکنی اردو کی لغت، ٨) )