آل[1]

( آل[1] )
{ آل }
( عربی )

تفصیلات


اول  آل

عربی زبان سے ماخوذ ہے، عربی زبان میں بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ اردو میں بھی اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں نوسرہار (قلمی نسخہ) میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - اولاد، ذریات (عموماً امرا اور شرفا کے لیے مستعمل)۔
 توڑ اس کا رومۃ الکبرٰی کے ایوانوں میں دیکھ آل سیزر کو دکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب      ( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، اقبال، ٢١٩ )
٢ - قوم، کنبہ، قبیلہ۔
"اس کا قول حجت نہ ہوتا تو اس کے نہ ماننے سے آل فرعون کو عذاب نہ گھیرتا۔"      ( ١٩٦٩ء، حافظ محمد ایوب، فتنہ انکار حدیث، ٥٤ )
٣ - آنحضرت (صلعم) کی اولاد آل عبا۔
 حر نے کہا خموش ہو اور بانی ستم بندہ ہوں میں تو آل کا اولاد کی قسم    ( ١٩٣٨ء، مراثی نسیم، ١٧٠:١ )
٤ - سادات، بی بی فاطمہ الزہرا کی اولاد۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 7:1)
  • نَسْل
  • اَقْرِبا
  • Family
  • relations
  • kinsfolk;  children
  • offspring
  • progeny;  house
  • race
  • dynasty