ثقل

( ثِقْل )
{ ثِقْل }
( عربی )

تفصیلات


ثقل  ثِقْل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٢٤ء میں مصحفی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بوجھ، وزن، بھاری پن، گرانی۔
"ثقل جسم کے علاوہ کڑاکے کے جاڑوں میں پسینے پسینے ہو جاتے تھے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٢:١ )
٢ - [ طب ]  معدے کی گرانی، سوء ہضم۔
"اگر ثقل تھوڑا ہو اور غذا کی کثرت کمی کے ساتھ ہو تو نبض میں اختلاف بھی کم ہو گا۔"      ( ١٩٣٢ء، رسالہ نبض، ٨٢ )
٣ - گرانی، تھکن، بار جو طبیعت کو محسوس ہو، ذہنی فشار، کوفت۔
"یہ ثقل و کسل و غم و اندوہ وہ آ کر گھر میں پڑ رہے۔"      ( ١٨٥١ء، عجائب القصص (ترجمہ)، ٢٠٤:٢ )
٤ - [ شاعری ]  بندش کی ناہمواری (جو ذوق پر بار ہو)۔
"مصرعے کی ترکیب چونکہ فارسی ہو گئی ہے، اس لیے ثقل پیدا ہو گیا ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١١:٢ )
٥ - [ طبیعیات ]  وزن۔
"ہم ایک انگریزی لفظ گریوٹی کا ترجمہ ثقل کرتے ہیں اول اس کے معنی وہی تھے جو وزن کے معنی ہیں۔"      ( ١٩٠٠ء،غربی طبیعیات کی ابجد، ٢٧ )
  • گِرانی
  • بار
  • weight
  • gravity
  • ponderousness;  a weight;  a load or burden
  • heavy load
  • indigestion