شانہ

( شانَہ )
{ شا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شانے [شا + نے]
جمع   : شانے [شا + نے]
جمع غیر ندائی   : شانوں [شا + نوں (و مجہول)]
١ - کندھا، مونڈھا، کھوا، ہاتھ کا بالائی حصہ جو سینے کے اوپر گردن سے ملا ہوتا ہے۔
"جب دعا مانگنے کے لیے بار گاہِ الٰہی میں ہاتھ اٹھاؤ تو بہتر صورت یہ ہے کہ ہاتھ شانوں تک اٹھے ہوئے ہوں"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ١٢٧ )
٢ - ابھار، دوچیزوں کے درمیان ابھرا ہوا سہارا، کسی شے کا عرضی حصہ جو طول پر قائم ہو۔
"یہ بغلی اوزار ہے جو ہنسلی، شانے اور سرے بنانے کے کام آتا ہے"      ( ١٩٤٨ء، انجینری کار خانہ کے عملی چالیس سبق، ١٢ )
٣ - کرتے، انگرکھے وغیرہ کا وہ حصہ جو مونڈھے پر رہتا ہے۔
 انگرائیاں جو لیں مرے اس تنگ پوش نے چولی نکل نکل گئی شانہ مسک گیا      ( ١٨٣٢ء، دیوانِ اند، ٢٠:١ )
  • the shoulder-blade