جامد

( جامِد )
{ جا + مِد }
( عربی )

تفصیلات


جمد  جامِد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی زبان سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٣ء میں "عقل و شعور" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جامِدَہ [جا + مِدَہ]
جمع غیر ندائی   : جامِدوں [جا + مِدوں (واؤ مجہول)]
١ - جما ہوا، بستہ، ٹھوس۔
"جامد اور بستہ چیز ہے تو اسے اور اس کے ماحول کو الگ کر کے پھینک دے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٠:١ )
٢ - بے جان، غیر نامی، بے حس، مردہ۔
 جامد کو نامی نامی کو حیواں حیواں کو وحشی وحشی کو انساں      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٢٩ )
٣ - غیر متحرک، رکا ہوا، ٹھپ۔
"گھریلو صنعتوں . کا فروغ بالکل ہی جامد ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٥٨ء، گھریلو صنعتیں، ٢٦ )
٤ - [ صرف ]  وہ کلمہ جو کسی دوسرے کلمے سے مشتق نہ ہو اور نہ اس سے کسی اور کلمے کا حسب قاعدہ اشتقاق ہوتا ہے۔
"مصدر مشتق اور جامد کی اصطلاحیں عربی قواعد سے لی گئی ہیں۔"      ( ١٩٧١ء، جامع القواعد (حصہ صرف)، ٢٤٠ )
  • مُنْجَمِد
  • مُعَطَّل