ساکن

( ساکِن )
{ سا + کِن }
( عربی )

تفصیلات


سکن  ساکِن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ساکِنوں [سا + کِنوں (واؤ مجہول)]
١ - (کسی جگہ) بسنے والا، سکونت رکھنے والا، قیام کرنے والا، باشندہ۔
"سنگھ بابو چوہان نگر کے ساکن تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٦ )
٢ - غیر متحرک، ٹھہرا ہوا۔
"تیز رفتار الیکٹران . ایک ہلکے ایٹم کے مقابلے میں . زیادہ جلدی ساکن ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٧١ء، مثبت شعاعیں اور ایکس ریز، ٢٢٢ )
٣ - [ قواعد صرف ]  وہ حرف جس پر زیر، زبر، پیش وغیرہ حرکات میں سے کوئی حرکت نہ ہو۔
"اس طرح وزن کرنے کو کہتے ہیں کہ ساکن کے مقابلے میں ساکن اور متحرک کے مقابلے میں متحرک حرف ہو۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٤٥ )
٤ - برقرار، مسلسل، نافذالعمل۔
"حکومت ہند نے ٢٦ مارچ کو حکومت حیدر آباد کو جو شکایتی مراسلہ بھیجا تھا اور جس میں ساکن معاہدہ کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے تھے حکومت نظام نے اس ڈپلومیٹک نوٹ کا جواب دہلی میں اپنے ریجنٹ جنرل . کے توسط سے آج روانہ کر دیا ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، جنگ، کراچی، ١٠/اپریل )
  • Quiet
  • peaceable