سپرد

( سُپُرْد )
{ سُپُرْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'سپردن' سے مشتق صیغۂ ماضی مطلق 'سپرد' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٧ء کو "خیابان آفرینش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تحویل، تفویض، حوالگی (تراکیب میں مستعمل)۔
"جو امانتیں لوگوں کی تھیں سب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو سپرد فرمائیں۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٥١ )
٢ - [ قانون ]  رکھوالی، حراست۔ (ماخوذ : اردو قانونی ڈکشنری، جامع اللغات)
  • تَحوِیْل
  • رَکْھوَالی
١ - سپرد خدا کرنا
خدا کو سونپنا، خدا کی مرضی و منشا پر چھوڑنا، فارغ کرنا، چھوڑنا۔"مجھ کو سپرد خدا کرو اور اپنے کام میں مصروف ہو جاءو۔"      ( ١٨٩١ء، بوستان خیال، ٥٠٤:٨ )
٢ - سپرد قلم کرنا
قلمبند کرنا، لکھنا، تحریر کرنا۔"دو علماءا رضیات. نے ایک مشترکہ مقالہ سپرد قلم کیا۔"      ( ١٩٨٦ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٣٤:١ )
٣ - سپردخاک کرنا۔
دفن کرنا، دفنانا۔"اسی شب جنازہ. درگاہ برکاتیہ میں سپرد خاک کیا گیا۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو، کراچی، اپریل، ١٥٢ )
  • charge
  • keeping
  • care
  • trust;  commitment
  • delivery