خستہ حال

( خَسْتَہ حال )
{ خَس + تَہ + حال }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'خستہ' کے ساتھ عربی سے مشتق اسم 'حال' لگانے سے مرکب توصیفی 'خستہ حال' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٥٥ء کو "غلامی (اردو شہ پارے)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پریشان حال؛ شکستہ دل، رنجیدہ؛ تھکن سے چور۔
"وہ اس قدر خستہ حال ہو چکا تھا کہ آگے چلنا اس کے لیے بہت مشکل تھا"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٤٨ )
٢ - پھٹا پرانا، شکستہ، کہن سال۔
"پرانی خستہ حال کتابیں . بیچ میں قیصر صاحب"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٤٨ )
  • In bad circumstances
  • in a bad situation;  afflicted
  • distressed