زلزلہ

( زَلْزَلَہ )
{ زَل + زَلَہ }
( عربی )

تفصیلات


زلزل  زَلْزَلَہ

عربی زبان میں رباعی مجرد کے باب کا مصدر ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زَلْزَلے [زَل + زَلے (یائے مجہول)]
جمع   : زَلْزَلے [زَل + زَلے (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : زَلْزَلوں [زَل + زَلوں (واؤ مجہول)]
١ - بھونچال، زمین کی لرزش۔
"تحریک کیا تھی ایک زلزلہ تھا جس نے ہندوستان کی زمین کو لرزا دیا"      ( ١٩٨٤ء، مقاصدو مسائل پاکستان، ١٠٤ )
٢ - ایسا بطیل و شجیع و کسی مقام کو تہہ و بالا کر دے۔
"اگر تم کو بھی دربدر خاک بسر نہ کیا تو نام اپنا زلزلہ قاف، ثانی سیلمانی نہ پایا ہو گا"      ( ١٨٩٦ء، طلسم ہو شربا، ٨٨٤:٧ )
  • بُھونْچال
١ - زَلْزَلَہ آنا
بھونچال آنا، (مجازًا) برزہ طاری ہونا، کپکپی آنا۔"اتوار کی صبح شدید زلزلہ آیا، زلزلے کا مرکز دارالحکومت بخارسٹ. تھا"      ( ١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، یکم ستمبر،١ )
  • an earthquake