ثبات

( ثَبات )
{ ثَبات }
( عربی )

تفصیلات


ثبت  ثابت  ثَبات

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٣ء میں "وفات نامہ بی بی فاطمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اپنے حال پر قائم اور بر قرار رہنے کی کیفیت، قیام، استقلال، بقا۔
"دنیا کی کسی حالت کو ثبات اور زندگی کی کسی کیفیت کو قیام نہیں"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١١١ )
٢ - صبرو سکون، تحمل، قوت برداشت، استقامت (اضطراب و اختلال کی ضد)۔
"وہ اپنے ساتھ کم و بیش ثبات سے پیش آتا ہے"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ١ )
٣ - سلامتی، سالمیت، صحت (عقل ہوش اور حواس کے ساتھ)۔
".میں بحالت صحت نفس و ثبات عقل با قرار صالح تصدیق کرتا ہوں"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ١٦٣ )
٤ - مضبوطی، پائیداری۔
"سڑک کے پشتوں کے واسطے بہترین اشیاء وہ ہیں جن میں کہ رگڑ کی وجہ سے ثبات سب سے زیادہ ہو"      ( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٧٣ )
٥ - ارادہ، عزم، قصد، پختہ یقین۔
 جو ثابت ہوا اس پر بصدق و ثبات کرے تو عطا اوس کو راہ نجات      ( ١٨٧٣ء، مناجات ہندی، ١٠٧ )
  • Continuance
  • subsistency
  • durability
  • permanence
  • stability
  • endurance;  constancy
  • firmness
  • steadiness
  • stead-fastness
  • fixedness;  determination;  soundness
  • validity