رسالت

( رِسالَت )
{ رِسا + لَت }
( عربی )

تفصیلات


رسل  رِسالَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر 'رسل' سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٣٨ء میں "بستانِ حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پیغام لے جانے اور پہنچانے کا کام، ایلچی گری، سفارت۔
"ان چاروں میں سے ایک . کو دیوان رسالت دے دے اور اس کے . گزارشات پر اعتماد کر۔"      ( ١٩٦٨ء، تاریخ فیروز شاہی، (ڈاکٹر سید معین الحق)، ٢٤٧ )
٢ - حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ختم المرسلین ہونے کا اعتقاد۔
"علامہ سیماب . وفورِ جذبات سے مغلوب ہو کر رسالت کو توحید کی حدود میں نہیں لے گئے۔"      ( ١٩٨٣ء، لوحِ محفوظ، ١٣ )
٣ - خدا تعالٰی کے احکام بندوں تک پہنچانے کا عمل نیز رسول یا نبی کا منصب، پیغمبری۔
"آپۖ کی رسالت کو واضح الفاظ میں کافۃ الناس کے لیے بتایا گیا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فاران، کراچی، اپریل، ٢٠ )
  • پَیْغَمْبَری
  • پَیَمْبَری
  • message
  • mission
  • divine mission;  apostleship
  • the apostolic office or function