شربت

( شَرْبَت )
{ شَرْ + بَت }
( عربی )

تفصیلات


شرب  شَرْبَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : شَرْبَتوں [شَر + بَتوں (واؤ مجہول)]
١ - بعض اجزا کے ساتھ مصری یا قند میں قوام کی ہوئی دوا کے طور پر پینے کی چیز، شکر یا قند گُھلا ہوا پانی، میٹی رقیق چیز۔
"چائے کو شربت بنا کر پینا چاہتی ہو کیا"      ( ١٩٦٧ء، پسِ پردہ، مرزا ادیب، ٥ )
٢ - پھلوں کا میٹھا رس (انگور وغیرہ کا)۔
"کالے بال اجلے ہوتے ہیں ہو رپھل پکتا ہو داک میں شربت بھرتا ہے"      ( ١٦٠٣ء، شرح تمہیدات ہمدانی (ترجمہ)، ٤٠ )
٣ - شراب
"ساغر شراب سے بھر کر کہا لو میاں یہ شربت پی لو"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہو شربا، ١٧٧:١ )
  • a draught (of water)
  • drink
  • beverage
  • cup;  sherbet
  • sugar and water;  a dose of medicine